Sunday, September 25, 2016

جمعہ کی مبارکباد دینا جائز ؟

💈سوال:
کیا جمعہ کی مبارکباد دینا جائز ہے؟

نام:
محمد فیضان معین الدین ثاقبی

مقام:
حیدرآباد

تاریخ: 17/09/2016
============================

📝 جواب:
جمعہ کے دن کو احادیث نبویہ میں عید سے تعبیر کیا گیا ہے.

كما جاء في الحديث عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم : (إِنَّ هَذَا يَوْمُ عِيدٍ جَعَلَهُ اللَّهُ لِلْمُسْلِمِينَ ، فَمَنْ جَاءَ إِلَى الْجُمُعَةِ فَلْيَغْتَسِلْ ، وَإِنْ كَانَ طِيبٌ فَلْيَمَسَّ مِنْهُ ، وَعَلَيْكُمْ بِالسِّوَاكِ) رواه ابن ماجه (1098) وحسَّنه الألباني في "صحيح ابن ماجه" .

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنهما سے مروی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بیشک جمعہ کو اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی عید کا دن بنایا ہے۔ جو شخص جمعہ کی نماز پڑھنے کے لئے آئے اسے چاہئے کہ غسل کرے اور جسے خوشبو میسر ہو وہ خوشبو بھی لگائے اور مسواک کو اپنے لئے لازم سمجھو۔

📋 اس حدیث شریف سے معلوم ہوا کہ یہ عید (خوشی) کا دن ہے جو ہر ہفتہ میں ایک بار آتا ہے.

غرضیکہ اس طرح مسلمانوں کی تین عید ہوجاتی ہیں۔ ایک عید الفطر دوسری عید الاضحی اور تیسری جمعہ کا دن۔ عید الفطر اور عیدالاضحی کے موقع پر صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا ایک دوسرے کو مبارک بادی پیش کرنا ثابت ہے۔ لیکن جمعہ کے دن مبارک بادی پیش کرنے کا کوئی ثبوت نہیں ملتاہے، لیکن جمعہ ہفتہ کی عید ہے.

⚡اور اب رہا یہ مسئلہ کہ جمعہ کی مبارک باد دینا حدیث سے ثابت نہیں ہے یہ نئی چیز ہے جو پہلے نہ تهی اس لئے یہ بدعت ہے؟

📋 اس لئے جاننا ضروری ہے کہ ہر بدعت بری نہیں ہوتی بدعت اچھی بھی ہوتی ہے۔ اچھی بدعت اپنانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ کیونکہ جو چیزیں حرام یا منع ہیں ان کے بارے میں قرآن وحدیث میں ممانعت کے احکام موجود ہیں۔ جس کی بنا پر فقہاء کرام نے اصول وقواعد وضع کر لیے ہیں کہ آئندہ جو بھی نئی چیز آئے گی اس کے جائز یا ناجائز ہونے کے بارے میں کیا طریقہ اپنایا جائے گا۔ لیکن بدقسمتی سے چند عناصر ایسے ہیں کہ انہوں نے مسلمانوں کو اسلام سے خارج کرنے کے لیے شرک اور بدعت کی مشینیں چلا رکھی ہیں۔ یہ کوئی قاعدہ نہیں ہے کہ فلاں کام سب سے پہلے کس صحابی نے کیا؟ کس نبی نے کیا؟ یا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا یا نہیں کیا؟ تم کیوں کرتے ہو؟ پھر تو بہت سے کام ہیں جو اس وقت نہیں کیے جاتے تھے جو آج ہم کرتے ہیں مثلا موبائل سب سے پہلے کس صحابی نے استعمال کیا؟ کیا حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے موٹر سائیکل، کار، ٹرین یا بس میں سفر کیا؟ کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں مسجدیں ایسی تھیں جس طرح آج ہیں؟ اس طرح بہت سے سوالات اٹھتے ہیں لیکن ان سب کا جواب یہی ہے کہ قرآن وحدیث اور آثار صحابہ کے بتائے ہوئے قوانین کے مطابق ہر نئے کام کو پرکھا جائے گا اگر کوئی ممانعت نہ ہو تو ہر نئی سے نئی چیز کو قبول کیا جائے گا۔ اسی میں مسلمانوں کی بقا ہے اور یہی شرعی طریقہ ہے۔ اس لیے ہمیں قرآن وحدیث کے مطابق زندگی گزارنی چاہیے نہ کہ چند نام نہاد ملاؤں کے گندے خیالات کے مطابق گزارنی ہے۔
لہذا کسی اچھے دن، اچھے کام یا کوئی بھی اللہ تعالی کی نعمت کے حصول پر کسی کو مبارک باد کہنا کوئی برا عمل نہیں ہے۔ مبارک باد کے معانی کوئی گالی دینا نہیں ہیں یا اس کا کوئی برا مطلب نہیں ہے۔ جب یہ عمل برا نہیں ہے تو پھر لوگوں کو منع کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ جس کی طبعیت اللہ تعالی کی نعمت کو برکت نہ سمجھے وہ مبارک باد نہ دے، لیکن جو اچھا کام کرے اس کو منع نہ کیا جائے۔ اللہ تعالی ہمیں دین کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
=============================
💻 *فکرِ رضا دارالافتاء،*
✍🏼 *_حضرت مولانا گلفام رضا برکاتی سعدی_*
(مدظلہ النوراني)
موبائل: *00971-559060076*
***************************
💻 *فکر رضا فیس بوک:*
https://m.facebook.com/Fikr.E.Raza.Page/

🖥 *فکر رضا بلاگ:*
fikrerazafoundation.blogspot.com

📚 *فکر رضا مکتبہ (اسلامی کتب):*
http://alansarlibrary.blogspot.in/

کیا اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟

📢 سوال:
کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے -
علماء احناف کے دلائل سے واضح جوابات سے نوازیں -

🗓 محمد ساجد اشرفی
============================
📝 جواب:
*اونٹ کا گوشت کهانے سے وضو فاسد نہیں ہوتا.*

💎 صحیح مسلم،  کتاب الحیض میں حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم سے پوچھا کہ کیا بکری کا گوشت کهانے کے بعد وضو کیا کریں؟  حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
اگر چاہو تو وضو کرو اور اگر چاہو تو نہ کرو
اس نے عرض کی اونٹ کا گوشت کهانے کے بعد وضو کیا کریں؟ فرمایا :
ہاں اونٹ کا گوشت کهانے کے بعد وضو کیا کرو..الخ

📘 ( صحیح مسلم، کتاب الحیض، باب الوضوء من لحوم الابل)

📝 جن کا موقف ہے کہ اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو لازم ہے ان کی دلیل یہی حدیث پاک ہے جو بیان کی گئی مگر جمہور صحابہ کرام، تابعین اور آئمہ ثلاثہ رضی اللہ تعالٰی عنهم اجمعین کا مذہب یہ ہے کہ اونٹ کا گوشت کهانے سے وضو نہیں ٹوٹتا  جمہور فقہاء نے اس کو وضو لغوی یعنی کلی کرنے پر محمول کیا ہے.

💎 محدث جلیل فقیہہ عظیم امام ابوجعفر احمد بن محمد الطحاوی الحنفی رضی اللہ تعالٰی عنہ مذکورہ حدیث نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں :
*..... ممکن ہے وضو سے سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی مراد ہاتھ دهونا ہو انہوں نے اونٹ اور بکری کے گوشت میں اس لئے فرق کیا ہے کہ اونٹ کے گوشت میں چکناہٹ زیادہ ہوتی ہے لہٰذا کهانے والے کے ہاتھ پر چربی کے غلبہ کی وجہ سے اسے ہاتھ پر چهوڑنے کی اجازت نہیں دی گئی اور چونکہ بکری (کے گوشت میں)  یہ بات نہیں ہوتی لہذا اس کےلئے وضو نہ کرنا (یعنی ہاتھ نہ دهونا) جائز رکها گیا ہے.
💎 ہم نے پہلے باب میں حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی روایت سے نقل کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کا آخری عمل یہ تها کہ آپ نے آگ پر پکی ہوئی چیز سے وضو کرنا ترک فرما دیا تها جب کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کا پہلا عمل یہ تها کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم آگ پر پکی ہوئی چیز تناول فرمانے کے بعد وضو فرماتے اور اس میں اونٹ کا گوشت وغیرہ برابر تهے تو اس کے چهوڑنے سے اونٹ کے گوشت سے وضو کا ترک کرنا بهی ثابت ہوگیا.

💎 روایات کے طور پر اس باب کا حکم یہ ہے اور غور و فکر کے طور پر یہ کہ ہم نے دیکها کہ اونٹ اور بکری کی خرید و فروخت ان کا دودھ پینے اور گوشت کے پاک ہونے میں برابر ہیں، اس سلسلے میں ان کے احکام میں کوئی تفاوت نہیں تو قیاس کا تقاضا ہے کہ ان کا گوشت کهانے کے سلسلے میں ایک جیسا حکم ہو پس جس طرح بکری کا گوشت کهانے سے وضو لازم نہیں آتا اسی طرح اونٹ کا گوشت کهانے سے بهی (وضو) لازم نہیں آتا-
*وهو قول ابی حنیفہ و ابی یوسف و محمد بن الحسن رحمهم اللہ تعالیٰ*  امام اعظم ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف اور امام محمد بن حسن رضی اللہ تعالٰی عنهم کا یہی قول ہے

📚 (  شرح معانی الآثار المعروف طحاوی شریف جلد 1 باب اکل ماغیرت النار هل یوجب الوضو ام لا)

🙌🏼  واللہ تعالی اعلم
=============================
📚 *فکرِ رضا دارالافتاء،*
امین فکر رضا،
*حضرت علامہ حامد سرفراز قادری رضوی*
(مدظلہ النوراني)
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
🕌 *فکر رضا* 🖋
برصغیر و عرب تعاون ٹیم کی کارکردگی !
                 *00971-559060076*

💻 *فکر رضا فیس بوک:*
https://m.facebook.com/Fikr.E.Raza.Page/

🖥 *فکر رضا بلاگ:*
fikrerazafoundation.blogspot.com

📂 *فکر رضا آن لائن لائبریری (اسلامی کتب)*  
http://alansarlibrary.blogspot.in/
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~

لفظ "سید" کی اقسام اور ان کا مناسب استعمال

السلام عليكم و رحمة الله و بركاته

*سوال*

علمائے کرام کی بارگاہ میں عرض ہے ۔

۔ سید
۔ سیدی
۔ سیدنا
۔ سیدتنا

ان الفاظ کے معنی کیا ہیں اور یہ الفاظ کہاں کہاں استعمال کے جاتے ہیں ۔  یعنی ان الفاظ کا استعمال کیسے کیا جائے ۔

کیا ان الفاظ کا استعمال غیر انبیاء اور غیر سید کے لئے بھی کیا جا سکتا ہے اگر ہاں تو وہ کیا صورتیں  ہیں ۔

رہنمائی فرمائیں.

💈سائل : محمّد آصف قاسم نثار رضا قادرى
🏠 مقام : پاکستان کراچی
🌈 مورخہ : 15-09-2016

جزاك اللّه خيرا كثيرا  فى الدارین.

🌹ﷺ🌹

🌹ﷺ🌹
=============================
جواب:
وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ:

💠 *سید کا معنی ہے سردار*
💠 *سیدی کا معنی ہے میرے سردار*
💠 *سیدنا کا معنی ہے ہمارے سردار*
💠 *سیدتنا  اس کا معنی بهی یہی ہے مگر یہ صحابیات و ولیات رضی اللہ تعالٰی عنهن کےلئے استعمال ہوتا ہے،*

🚫 *_ہمارے ہاں (برے صغیر ہند و پاک و بنگال و سری لنکا وغیرہ میں) مطلقاً " سید " کا لفظ سادات کرام کےلئے بولا جاتا ہے. لہٰذا غیر سید کے نام کے ساتھ نہ لکها جائے_*

💠 *سیدی کا لفظ صحیح العقیدہ سنی عالم ، پیر کامل کےلئے بولا جاسکتا ہے،*

💠 *اسی طرح سیدنا یعنی ہمارے سردار  کا اطلاق حضرات انبیائے کرام علیهم السلام و صحابہ کرام اور اولیائے عظام رضی اللہ تعالٰی عنهم اجمعین کےلیے بولا جاسکتا ہے،*

💠 *سیدتنا کا اطلاق صحابیہ اور ولیہ کےلئے جائز ہے.*

واللہ تعالی اعلم
=============================
📚 *فکرِ رضا دارالافتاء،*
امین فکر رضا،
*حضرت علامہ حامد سرفراز قادری رضوی*
(مدظلہ النوراني)
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
🕌 *فکر رضا* 🖋
برصغیر و عرب تعاون ٹیم کی کارکردگی !
                 *00971-559060076*

💻 *فکر رضا فیس بوک:*
https://m.facebook.com/Fikr.E.Raza.Page/

🖥 *فکر رضا بلاگ:*
fikrerazafoundation.blogspot.com

فکر رضا آن لائن لائبریری (اسلامی کتب)
http://alansarlibrary.blogspot.in/
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~

قضا نمازوں کا ثبوت احادیث مبارک می

⏳سوال:
علمائے کرام کی بارگاہ میں عرض ہے ۔ بد مذہب یہ کہ رہا ہے کے قضاء نماز کی کوئی دلیل قرآن حدیث سے نہیں ملتی ۔ براۓ مہربانی دلیل مع حوالہ عنایت فرمائیں.

💈سائل : محمّد آصف قسم نثار رضا قادرى
🏠 مقام : پاکستان کراچی
🌈 مورخہ : 10-09-2016

جزاك اللّه خيرا كثيرا  فى الدارین.

🌹ﷺ🌹
=============================
🌠 جواب:
غزوہ خندق میں حضور جان عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی چار نمازیں مشرکین کی وجہ سے جاتی رہیں یہاں تک کہ رات کا کچھ حصہ چلا گیا ، حضرت بلال رضی اللہ تعالٰی عنہ کو حکم فرمایا ، انہوں نے اذان و اقامت کہی تو مغرب کی پڑهی ، پهر اقامت کہی تو عشا کی نماز پڑهی

📘 ( السنن کبری للبہیقی،  کتاب الصلوٰہ، باب الاذان والاقامتہ للجمع بین صلوات فائتات جلد 1 صفحہ 592)

📿 صحیح مسلم، کتاب المساجد میں باب ہے *قضآء الصلوہ الفائتہ و استحباب تعجیل قضآئها*
یعنی قضا نمازوں کی جلد ادائیگی کا استحباب.

📿 اس باب کی دوسری حدیث پاک ہے :
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ ایک ایک بار ہم رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے ساتھ رات کے آخر میں قیام پذیر ہوئے، اور ہم میں سے کوئی شخص بیدار نہیں ہوا حتی کہ سورج طلوع ہوگیا-
سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
ہر شخص اپنی سواری کی لگام پکڑ کر یہاں سے روانہ ہوجائے کیونکہ جس جگہ ہم ٹهرے تهے وہاں شیطان کا اثر ہے، ہم نے ایسا ہی کیا پهر حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم پانی منگا کر وضو کیا اور دو رکعت نماز ( فجر کی سنتیں) پڑهی پهر نماز کی اقامت کہی گئی اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے فجر کی نماز ( جو کہ قضا ہوئی تهی)  پڑهائی، نماز سے فراغت کے بعد ارشاد فرمایا :
*تم میں سے کوئی شخص جب نماز بهول جائے تو نماز یاد آتے ہی پڑهه...الخ*

📿 احادیث مبارکہ اور بهی ہیں مگر ماننے والے کےلئے یہی کافی.

📋 *عجیب بات ہے کہ محدثین کرام نے کتب احادیث میں باقاعدہ قضا نمازوں کے متعلق باب قائم کئے اور منکر کہہ رہا ہے کہ ثبوت کوئی نہیں.*

📿 اللہ تعالیٰ بدعقیدہ لوگوں سے محفوظ رکھے.

واللہ تعالی اعلم
=============================
🖥 *فکرِ رضا دارالافتاء،*
امین فکر رضا،
*حضرت علامہ حامد سرفراز قادری رضوی*
(مدظلہ النوراني)
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
📚 *فکر رضا* 🖋
برصغیر و عرب تعاون ٹیم کی کارکردگی !
                 *00971-559060076*
****************************
💻 *فکر رضا فیس بوک:*
https://m.facebook.com/Fikr.E.Raza.Page/
===========================
🖥 *فکر رضا بلاگ:*
fikrerazafoundation.blogspot.com
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
فکر رضا مکتبہ )اسلامی کتب(
http://alansarlibrary.blogspot.in/

یزید کی خلافت تھی یا نہیں، وضاحت ملاحضہ فرمائیں!

⏳ سوال:
یزید کی خلافت تھی یا نہیں؟ کیا صحابہ نے یزید جو خلیفہ مانا؟
3 سال تک اس کی خلافت تھی یا نہیں؟
حضرت رہنمائ فرمائیں بڑی مہربانی ہوگی.
=============================
🛢جواب:
یزید پلید کے متعلق امام اهلسنت مجدد اعظم قدس سرہ العزیز لکهتے ہیں :
یزید پلید علیہ مایستحقہ من العزیز المجید قطعاً یقیناً باجماع اہلسنت فاسق و فاجر و جری علی الکبائر تها اس قدر پر آئمہ اہل سنت کا اطباق و اتفاق ہے، صرف اس کی تکفیر و لعن میں اختلاف فرمایا.

💠 امام احمد بن حنبل رضی اللہ تعالٰی عنہ اور ان کے اتباع و موافقین اسے کافر کہتے اور بہ تخصیص نام اس پر لعن کرتے ہیں. ..الخ

📗 *( فتاویٰ رضویہ جلد 14 صفحہ 591)*

💠 یزید پلید خلافت راشدہ کے طریقے پر ہرگز ہرگز خلیفہ نہ تها، اور نہ ہی اس کی تخت نشینی خلافت کے اصولوں پر ہوئی بلکہ اس کو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اپنا ولی عہد مقرر کیا تها.

💠 حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنهم اجمعین کے بیعت کرنے کے متعلق جو پوچها گیا تو اس کا جواب یہ ہے کہ علامہ ابن اثیر نے الکامل میں اور ابن خلدون نے مقدمہ میں ابن خلدون میں تفصیل سے لکها کہ یہ بیعت حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے دور میں ہی لی گئی تهی.

📋 اور اس وقت یزید پلید کے فسق و فجور کهل کر عیاں نہ تهے.

💠 یہاں پر یہ بات بھی واضح رہے کہ سید الشہداء سرکار سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ نے یزید پلید کے خلاف جنگ لڑنے کےلئے حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنهم اجمعین کو دعوت نہیں دی تهی.

💠 واقعہ کربلا تو اہل کوفہ کی دعوت پر تشریف لیجانے کے ضمن میں پیش آیا.

💠 جب حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنهم اجمعین پر یزید پلید کی خباثتیں ظاہر ہوئیں کہ یہ شراب پیتا ہے،  ستار بجاتا اور گانا گاتا ہے، کتوں سے کهیلتا ہے، نمازوں کا تارک ہے تو ان نفوس قدسیہ نے یزید پلید کی بیعت کو توڑ دیا چنانچہ حضرت عبداللہ بن حنظلہ رضی اللہ تعالٰی عنهما  فرماتے تھے:
*اے قوم! خدا کی قسم ہم یزید کے خلاف اس وقت اٹهه کهڑے ہوئے جب ہمیں یہ خوف لاحق ہوگیا کہ اس کی بدکاریوں کیوجہ سے ہم پر کہیں آسمان سے پتهر نہ برس پڑیں*

💠 اہل مدینہ مسجد اقدس میں منبر پرنور کے قریب جمع ہوئے اور یزید پلید کی بیعت توڑنے کا اعلان کیا.

📝 *ان روایات کو ابی الفرج عبدالرحمن بن علی بن محمد ابن الجوزی ( متوفی 597) نے اپنی کتاب *الرد علی المتعصب العنید المانع من ذم یزید* میں نقل کیا.

واللہ تعالی اعلم
=============================
🖥 *فکرِ رضا دارالافتاء،*
امین فکر رضا،
*حضرت علامہ حامد سرفراز قادری رضوی*
(مدظلہ النوراني)
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
📚 *فکر رضا* 🖋
برصغیر و عرب تعاون ٹیم کی کارکردگی !
                 *00971-559060076*
****************************
💻 *فکر رضا فیس بوک:*
https://m.facebook.com/Fikr.E.Raza.Page/
===========================
🖥 *فکر رضا بلاگ:*
fikrerazafoundation.blogspot.com
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
فکر رضا مکتبہ )اسلامی کتب(
http://alansarlibrary.blogspot.in/

قربانی گا گوشت وہابی اور دیوبندی کو دینا کیسا؟

♦سوال:
حضور نظر کرم فرمانا.
کیا قربانی گا گوشت وہابی اور دیوبندی کو دے سکتے ہیں.
بمع دلائل جواب مطلوب ہے.

📌عمادالدین،
🏚فیصل آباد، پاکستان
===========================
🕌 الجواب بعون الملک الوھاب....

قربانی کا گوشت مسلمانوں میں سے جسے چاہیں دیں اس کے مصارف کوئی محدود ومتعین نہیں ہیں ہاں کفار حربی کو دینا جائز نہیں کیونکہ قربانی کا گوشت غریبوں کے علاوہ متعلقین ہی کو دیاجاتاہے ،یہ آپس میں محبت وانسیّت کو بڑھانےکا ایک اہم ذریعہ ہے اور کفار حربی سے ایسے تعلقات ناجائز حرام ہیں.

اللہ رب العزت ارشاد فرماتا ہے... "انماینھکم اللہ عن الذین قٰتلوکم " ()

🔷اعلی حضرت رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں

*"کفار حربی کو تحفہ دینا جائز نہیں"*

📕 (فتاوی رضویہ مترجم جلد ١4 صفحہ 121)

🔷سرکار مفتی اعظم علیہ الرحمہ فرماتے ہیں..
*" تو حربی کافر کو قربانی کاگوشت دینا چاہئےنہ کوئی اور شئی "* 

📒 (فتاوی مصطفویہ صفحہ 450 )

🚫 *جہاں تک رہی بات وہابیہ دیابنہ کی تو جو واقعی ایسے ہیں وہ مرتد ہیں اور مرتد کاحکم کفار حربی سےسخت تر ہے لھذا انہیں قربانی کا گوشت بدرجہ اولی نہیں دیا جائےگا، نیز اگر آپ انہیں قربانی کا گوشت دیں گے تو وہ بھی آپ کو ایسےجانورکا گوشت پیش کرےگا جس کا ذابح عموما مرتد ہوتا ہے اور مرتد کا ذبیحہ حرام ہے. پس آپ دو دو آفت میں مبتلا ہوں گے لھذا انہیں قربانی کا گوشت نہ دیا جائے خواہ وہ عوام سے ہی کیوں نہ ہو....*

واللہ تعالی اعلم بالصواب
======================
💻 *فکرِ رضا دارالافتاء،*
✍🏼 *_حضرت علامہ مفتی فداء المصطفیٰ قادری مصباحی_*
(مدظلہ النوراني)
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
📚 *فکر رضا* 🖋
🎇 *برصغیر و عرب تعاون ٹیم کی کارکردگی !*
📱 موبائل : *00971-559060076*

💻 *فکر رضا فیس بوک:*
https://m.facebook.com/Fikr.E.Raza.Page/

🖥 *فکر رضا بلاگ:*
fikrerazafoundation.blogspot.com

📚 *فکر رضا مکتبہ (اسلامی کتب):*
http://alansarlibrary.blogspot.in/

اوجھڑی کا غیر مسلم کو دینا کیسا؟

⚡سوال:
السلامُ علیکم
ہمارے یہاں یہ ماحول ہے کہ قربانی کے جانور کی اوجهڑی غیر مسلم لے جاتے ہیں کیا اس کا غیر مسلم کو دینا ہے یا نہیں !
برائے کرم رہنمائی فرمائیں نوازش ہوگی.

📋 نام         محمد زبیر طاہر
🏠 مقام            سنبهل
🗓 تاریخ       3/09/2016
===========================

💠 الجواب: 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته

اوجهڑی غیر مسلم کو دینے میں کوئی حرج نہیں ہے.

💎 حضور سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان قادری برکاتی محدث بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ به القوی تحریر فرماتے ہیں.

*آنت کھانے کی چیز نہیں پھینک دینے کی چیز ہے وہ اگر کافر لے جائے یا کافر کو دی تو کوئی حرج نہیں.*

*"الخبيث للخبيثين و الخبيثون للخبيثت"*

📕 *(فتاوی رضویہ جلد ہشتم صفحہ 467)*

والله و رسوله أعلم
(عزوجل و صلي الله عليه وسلم)
=============================
💻 *فکرِ رضا دارالافتاء،*
✍🏼 *_حضرت مولانا گلفام رضا برکاتی سعدی_*
(مدظلہ النوراني)
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
📚 *فکر رضا* 🖋
♻ *برصغیر و عرب تعاون ٹیم کی کارکردگی !*
📱 موبائل : *00971-559060076*
****************************
فکر رضا فیس بوک پر :
https://m.facebook.com/Fikr.E.Raza.Page/

فکر رضا مکتبہ )اسلامی کتب(
http://alansarlibrary.blogspot.in/

حج کا خطبہ سننے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

💈 سوال:
کیا فرماتے ہیں علماء کرام
کہ حج کا خطبہ سننے کی شرعی حیثیت کیا ہے
اور یہ خطبہ نہ سننا کیسا ہے
براہ کرم کچھ حوالوں کے ساتھ تفصیلی جواب عنائت فرما کر عند اللہ ماجور ہوں
سائل
⌛محمد عدنان حسن رضوی
🏠لاہور پاکستان
🗓مورخہ 2:9:16
===========================
💠 جواب: وقوف عرفہ یعنی نویں ذی الحجہ کے آفتاب ڈهلنے سے دسویں کی صبح صادق سے پیشتر تک کسی وقت عرفات میں ٹهرنا فرض ہے

📗 ( بہارشریعت حصہ 6 حج کا بیان بحوالہ درمختار، ردالمحتار کتاب الحج )

📝 اب دیکهئے کہ وقوف عرفہ کی ادائیگی کس کس طور پر ہو سکتی ہے،  چنانچہ صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجدعلی اعظمی رحمہ اللہ تعالیٰ لکهتے ہیں :
تهوڑی دیر ٹهرنے سے بهی وقوف ہوجاتا ہے خواہ اسے معلوم ہو کہ یہ عرفات ہے یا معلوم نہ ہو، با وضو یا بے وضو، جنب ہو یا حیض و نفاس والی عورت، سوتا ہو یا بیدار، ہوش میں ہو یا جنون و بے ہوشی میں یہاں تک کہ عرفات سے ہو کر گزر گیا اسے حج مل گیا یعنی اب اس کا حج فاسد نہ ہوگا جب کہ یہ سب احرام سے ہوں.

📕 ( بہارشریعت حصہ 6 حج کا بیان بحوالہ فتاویٰ عالمگیری، کتاب المناسک )

💠 سیدی اعلی حضرت امام اهلسنت قدس سرہ العزیز لکهتے ہیں :
دوپہر ڈهلتے ہی بلکہ اس سے پہلے کہ امام کے قریب جگہ ملے مسجد نمرہ جاو ، سنتیں پڑهه کر خطبہ سن کر امام کے ساتھ ظہر پڑهو، بیچ میں سلام و قیام تو کیا معنی ، سنتیں بهی نہ پڑهو، ...الخ

📙 ( فتاویٰ رضویہ جلد 10 صفحہ 748)

⛔ *سیدی اعلی حضرت قدس سرہ العزیز کا یہ ارشاد اس دور کا ہے کہ جب وہاں امام صحیح العقیدہ تهے. آج بهی اگر صحیح العقیدہ امام میسر ہو تو خطبہ اسی طرح سنا جائے گا جو ابهی فتاویٰ رضویہ کے حوالہ سے بیان ہوا*

📋 مگر ایسا نہیں کہ اگر کسی نے خطبہ حج نہ سنا تو اس کے وقوف عرفات میں کوئی کمی رہ جائے گی، کیونکہ *وقوف عرفہ* فرض ہے نہ کہ کسی بد عقیدہ کا خطاب سننا!

واللہ تعالی اعلم
=============================
🖥 *فکرِ رضا دارالافتاء،*
امین فکر رضا،
*حضرت علامہ حامد سرفراز قادری رضوی*
(مدظلہ النوراني)
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
📚 *فکر رضا* 🖋
برصغیر و عرب تعاون ٹیم کی کارکردگی !
                 *00971-559060076*
****************************
فکر رضا فیس بوک پر :
https://m.facebook.com/Fikr.E.Raza.Page/

فکر رضا مکتبہ )اسلامی کتب(
http://alansarlibrary.blogspot.in/

زانیہ کی بیٹی سے زانی کے لڑکے کا نکاح کرنا کیسا؟

سوال:
کیا فرماتے ھیں علمائے دین اس مسله کے بارے میں کہ ایک مرد کسی عورت سے زنا کرتا هے . پهر اسی عورت کی بیٹی سے اپنے بیٹے کی شادی کر سکتا هے؟

🔰سائل. ام محمد
♻ کڑیال 17 چک.
=======================
📝 جواب:
1⃣ _اگر وہ لڑکی اس زانی مرد کے نطفے سے ہے تو اس صورت میں زنا کے مرتکب شخص کے لڑکے کا اس لڑکی سے نکاح جائز نہیں،_
فتاویٰ شامی کتاب النکاح ، فصل فی المحرمات میں ہے :
یحرم کل من الزانی والمزنیہ علی اصل الاخر و فرعہ رضاعا- 
*یعنی زانی اور زانیہ کی تمام اولاد ہر ایک کی اصول اور فروع پر حرام ہیں رضاعت پر قیاس کرتے ہوئے.*

2⃣ _اور اگر وہ لڑکی اس کے نطفے سے نہیں یعنی اس کا باپ دوسرا کوئی اور ہے تو اس صورت میں زنا کے مرتکب شخص کے لڑکے کا اس عورت کہ جس کے ساتھ معاذاللہ زنا کیا، کی لڑکی کے ساتھ نکاح ہو سکتا ہے،_
فتاویٰ شامی باب مذکور میں ہے :
یحل لاصول الزانی و فروعہ اصول المزنی بها و فروعها.
*یعنی زانی کے اصول و فروع  ( آبا و اجداد اور اولاد) کےلئے مزنیہ کے اصول و فروع سے نکاح کرنا حلال ہے.*

واللہ تعالی اعلم
=============================
🖥 *فکرِ رضا دارالافتاء،*
امین فکر رضا،
*حضرت علامہ حامد سرفراز قادری رضوی*
(مدظلہ النوراني)
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
📚 *فکر رضا* 🖋
برصغیر و عرب تعاون ٹیم کی کارکردگی !
                 *00971-559060076*
****************************
فکر رضا فیس بوک پر :
https://m.facebook.com/Fikr.E.Raza.Page/

فکر رضا مکتبہ )اسلامی کتب(
http://alansarlibrary.blogspot.in/

ممانی اور چچی کی حرمت کے متعلق ایک اہم جواب!*

⌛سوال:
السلام علیکم و رحمة الله و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ میں کہ بھانجے کے لئے مامی محرم ھے یا نہیں.

بھتیجا اپنی سگی چچی سے چچا کے وصال کے بعد، بعد عدت نکاح کر سکتا ھے یا نہیں؟

بینوا بالبرھان توجروا من الرحمان.

مستفتی: احمد رضا رضوی گجرات
۲۴ ذی قعدہ ۱۴۳۷ھ مطابق ۲۷ اگست ۲۰۱۶ء
=======================
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

📝 الجواب بعون الملک الوھاب....

🛢بھانجے کے لئے ممانی نا محرم ہے اس سے دوسرے نامحرموں ہی کی طرح پردہ کرنا ضروری ہے. ممانی کے نامحرم ہونے کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ قرآن نے محرمات کی فہرست میں اس کا ذکر نہیں کیا... اللہ رب العزت ارشاد فرماتا ہے

حُرِّمَتْ عَلَیْکُمْ أُمَّہَاتُکُمْ وَبَنَاتُکُمْ وَأَخَوَاتُکُمْ وَعَمَّاتُکُمْ وَخَالَاتُکُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّہَاتُکُمُ اللاَّ تِیْ أَرْضَعْنَکُمْ وَأَخَوَاتُکُمْ مِنَ الرَّضَاعَۃ وَأُمَّہَاتُ نِسَائِکُمْ وَرَبَائِبُکُمُ اللاَّ تِیْ فِیْ حُجُوْرِکُمْ مِّنْ نِّسَائِکُمُ اللاَّ تِیْ دَخَلْتُمْ بِہِنَّ فَإِنْ لَّمْ تَکُونُوا دَخَلْتُمْ بِہِنَّ فَلاَجُنَاحَ عَلَیْکُمْ وَحَلَائِلُ أَبْنَائِکُمُ الَّذِیْنَ مِنْ أَصْلَابِکُمْ وَأَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْأُخْتَیْنِ إِلاَّ مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّ اللہ کَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا
ترجمہ
"تم پر حرام ہیں تمہاری مائیں تمہاری بیٹیاں تمہاری بہنیں تمہاری وہ مائیں جو تمہیں دودھ پلا چکی ہیں تمہاری پھوپھیاں،تمہاری خالائیں، تمہاری بھتیجیاں، تمہاری بھانجیاں اور تمہاری دودھ شریک بہنیں تمہاری بیویوں کی مائیں اور جن بیویوں سے تم مقاربت کر چکے ہو ان کی وہ بیٹیاں جو تمہاری پرورش میں رہی ہوں۔ لیکن اگر ان سے تم نے صرف عقد کیا ہو مقاربت نہ کی ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔نیز تمہارے صلبی بیٹوں کی بیویاں اور دو بہنوں کا باہم جمع کرنا مگر جو پہلے سے ہو چکا ہو بے شک اللہ بڑا بخشنے والا،رحم کرنے والا ہے.....

محرمات کےذکر  کے بعد ارشاد فرماتا ہے" واحل لکم ماوراء ذلکم" یعنی جو بھی ان کے علاوہ ہیں وہ تمہارے لئےحلال ہیں .. ممانی  ان کے علاوہ میں سے ہے لھذا وہ بھی حلال ہوگی

🛢 چچی سے نکاح کا حکم

ممانی کی طرح چچی بھی نامحرم ہے اور وہ بھی" ماوراءذلکم "میں  داخل ہے پس اگر چچا کا انتقال ہوجائے یا چچا اپنی بیوی کو طلاق دےدے تو عدت گزارنے کے بعد جس طرح دوسرے لوگ اس عورت سے نکاح کر سکتے ہیں اسی طرح بھتیجا بھی اس چچی سے نکاح کرسکتا ہے.
    ایسے ہی ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اعلی حضرت رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں.... " حرام عورتوں میں چچی کوشمارنہ فرمایا نہ  شرع میں اس کی تحریم آئی تو ضرور وہ حلال عورتوں میں ہے  "

📘 (فتاوی رضویہ جلدپنجم صفحہ 230)

📋 حاصل یہ کہ ممانی اور چچی دونوں نامحرم ہیں اور ان دونوں سے پردہ بھی لازم ہے اور اگر ان دونوں کے شوہر انتقال کرجائیں یا انہیں طلاق دےدیں تو بعد انقضائے عدت ان سے نکاح جائز ہے....

واللہ تعالی اعلم بالصواب
======================
💻 *فکرِ رضا دارالافتاء،*
✍🏼 *_حضرت علامہ مفتی فداء المصطفیٰ قادری مصباحی_*
(مدظلہ النوراني)
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
📚 *فکر رضا* 🖋
🛡 *برصغیر و عرب تعاون ٹیم کی کارکردگی !*
📱 موبائل : *00971-559060076*
*********************
فکر رضا فیس بوک پر :
https://m.facebook.com/Fikr.E.Raza.Page/

فکر رضا مکتبہ )اسلامی کتب(
http://alansarlibrary.blogspot.in/