🖊 *حج کے موقع پر فکر رضا کی پیشکش*
📱موبائل: *00971-559060076*
♻ حصہ 3⃣1⃣
=============================
🐏 *( قربانی کے فضائل و مسائل)* 1⃣
🔪 سرور عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا، کہ یوم النحر میں ابن آدم کا کوئی عمل اللہ تعالیٰ کے نزدیک خون بہانے (قربانی کرنے) سے زیادہ پیارا نہیں، اور (قربانی کا) جانور قیامت کے دن اپنے سینگ اور بال اور کهروں کے ساتھ آئے گا اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے قبل اللہ تعالیٰ کے نزدیک قبولیت کے مقام پر پہنچ جاتا ہے
لہذا اس (قربانی) کو خوشدلی سے کرو
📘 (جامع الترمذی کتاب الاضاحی)
🔪 حضور جان عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا،
جس نے خوش دلی سے طالب ثواب ہو کر قربانی کی وہ (قربانی) جہنم کی آگ سے حجاب (روک) ہوجائے گی
📙( معجم کبیر رقم الحدیث 2736 جلد 3)
🔪 رسول مکرم شفیع اعظم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا، جو روپیہ عید (عیدالاضحیٰ) کے دن قربانی میں خرچ کیا گیا اس سے زیادہ کوئی روپیہ پیارا نہیں
📕(معجم کبیر رقم الحدیث 10894)
🔪 سیدعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا، جس میں وسعت ہو اور قربانی نہ کرے وہ ہماری عید گاہ کے قریب نہ آئے
📒 (سنن ابن ماجہ کتاب الاضاحی)
🔪 حنش روایت کرتے ہیں کہ میں نے شیر خدا علی المرتضی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کو دیکها کہ وہ دو مینڈهے کی قربانی کرتے ہیں، میں نے عرض کی یہ کیا؟ فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے مجهے وصیت فرمائی کہ میں حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی طرف سے قربانی کروں، لہٰذا میں سرکار صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی طرف سے (یہ دوسری) قربانی کرتا ہوں
📗 (جامع الترمذی، کتاب الاضاحی)
🔪 رحمت عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا، قربانی میں گائے سات (7) کی طرف سے اور اونٹ سات (7افراد) کی طرف سے ہے
📔 ( معجم کبیر رقم الحدیث 10026 جلد10؛ مجمع الزوائد للهیثمی کتاب الاضاحی باب فی البقرہ والبدنہ جلد 4 صفحہ 9)
🔪 سرور عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا، جس نے ذی الحجہ کا چاند دیکھ لیا اور اس کا ارادہ قربانی کرنے کا ہے تو جب تک قربانی نہ کرلے بال اور ناخنوں سے نہ لے؛ یعنی بال نہ کٹوائے اور ناخن نہ ترشوائے
📘 ( صحیح مسلم، کتاب الاضاحی)
⚡ سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان قادری برکاتی قدس سرہ العزیز، نے اسی حدیث پاک کے متعلق اک سوال (کہ اگر کسی قربانی کرنے والے نے ذی الحجہ کا چاند دیکهنے کے بعد بال کٹوائے یا ناخن ترشوائے تو اس کی قربانی ہوجائے گی یا نہیں، اور ایسا کرنا حکم عدولی کہلائے گا؟) کے جواب میں فرمایا:
یہ حکم صرف استحبابی ہے، کرے تو بہتر نہ کرے تو مضائقہ نہیں، نہ اس کو حکم عدولی کہہ سکتے ہیں، نہ قربانی میں نقص آنے کی کوئی وجہ، بلکہ اگر کسی شخص نے 31 دن سے کسی عذر کے سبب خواہ بلا عذر ناخن نہ تراشےہوں نہ خط بنوایا ہو کہ چاند ذی الحجہ کا ہوگیا، تو وہ اگرچہ قربانی کا ارادہ رکهتا ہو اس مستحب پر عمل نہیں کرسکتا کہ اب دسویں (ذی الحجہ) تک رکهے گا (یعنی بال زیر ناف و تحت بغل اور ناخن) تو ناخن و خط بنوائے ہوئے اکتالیسواں دن ہوجائے گا، اور چالیس دن سے زیادہ نہ بنوانا گناہ ہے، فعل مستحب کےلئے گناہ نہیں کرسکتا
📚 (فتاویٰ رضویہ جلد20 صفحہ 353)
=============================
🖊 رشحاتِ قلم:
حضور "امین فکر رضا"
*حضرت علامہ محمد حامد سرفراز قادری رضوی*
(مدظلہ النوراني)
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
📚 *فکر رضا* 🖊
_برًّصغیر و عرب تعاون ٹیم کی کارکردگی !_
موبائل: *00971-559060076*
***************************
💻 *فکر رضا فیس بوک:*
https://m.facebook.com/Fikr.E.Raza.Page/
===========================
🖥 *فکر رضا بلاگ:*
fikrerazafoundation.blogspot.com
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
📚 *ISLAMIC BOOKS BLOG*
http://alansarlibrary.blogspot.in/
No comments:
Post a Comment