🏮سوال:
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ. زید کا انتقال ہو گیا اور کچھ فرض نمازیں اس کے ذمہ باقی تھیں اب اس کے ورثاء اس کی نمازیں پڑھیں یا اسکا فدیہ دیں کیا صورت ہے رہنمائی فرمائیں.
🕯سائل. محمد عمران رضوی
🏢 ہریانوی مراداباد. یو پی. الہند. 🌠 مؤرخہ. 4 اگست 2016 بروز جمعرات
📝 جواب:
زید کے ورثاء زید کی فوت شدہ نمازوں کا فدیہ ادا کریں-
ایک نماز کا فدیے کی مقدار صدقہ فطر ہے یعنی تقریباً دو کلو پچاس گرام گیہوں یا اتنا آٹا یا اس کی رقم.
یہ بهی یاد رہے کہ ایک دن کی قضا نمازوں کا فدیہ چهه (6) صدقہ فطر کے برابر ہوگا ،
جس میں پانچوں نمازوں کے فرائض اور چهٹا فدیہ وتر کی نماز کا ہے.
🗂 صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی رحمہ اللہ تعالیٰ لکهتے ہیں :
جس کی نمازیں قضا ہوگئیں اور انتقال ہوگیا تو اگر وصیت کر گیا اور مال بهی چهوڑا تو اس کی تہائی سے ہر فرض و وتر کے کے بدلے نصف صاع گیہوں یا ایک صاع جَو تصدق کریں اور مال نہ چهوڑا اور ورثا فدیہ دینا چاہیں تو کچھ مال اپنے پاس سے یا قرض لیکر مسکین پر تصدق کرکے اس کے قبضہ میں دیں اور مسکین اپنی طرف سے اسے ہبہ کردے اور یہ قبضہ بهی کرلے پهر یہ مسکین کو دے، یوہیں لوٹ پهیر کرتے رہیں یہاں تک کہ سب (نمازوں ) کا فدیہ ادا ہوجائے اور اگر (فوت شدہ نے) مال چهوڑا مگر وہ ناکافی ہے جب بهی یہی کریں اور اگر وصیت نہ کی اور ولی اپنی طرف سے بطور احسان فدیہ دینا چاہے تو دے اور اگر مال کی تہائی بقدر کافی ہے اور وصیت یہ کی کہ اس میں سے تهوڑا لیکر لوٹ پهیر کر کے پورا کرلیں اور باقی ورثا یا اور کوئی لے لے تو گنہگار ہوا.
میت نے ولی کو اپنے بدلے نماز پڑهنے کی وصیت کی اور ولی نے پڑهه بهی لی تو یہ ناکافی ہے- یوہیں مرض کی حالت میں نماز کا فدیہ دیا تو ادا نہ ہوا.
📗 ( بہارشریعت حصہ 4 ، قضا نماز کا بیان بحوالہ درمختار و ردالمحتار ،کتاب الصلوٰہ )
واللہ تعالی اعلم ============================
🖨 *فکرِ رضا دارالافتاء،*
امین فکر رضا،
*حضرت علامہ حامد سرفراز قادری رضوی*
(مدظلہ النوراني)
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
📚 *فکر رضا* 🖋
برصغیر و عرب تعاون ٹیم کی کارکردگی !
*00971-559060076*
**************************
فکر رضا فیس بوک پر :
https://m.facebook.com/Fikr.E.Raza.Page/
فکر رضا مکتبہ )اسلامی کتب(
http://alansarlibrary.blogspot.in/
No comments:
Post a Comment