سوال:
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ جب حج کو جاے تو وہاں پر نمازیں با جماعت ادا کرے اور امام وہاں پر بد عقیدہ ہے.
نمازیں با جماعت ادا کرنا شرائط حج میں شمار ہے اب اس حالت میں کیا کرے علمائے کرام رہنمائی فرمائیں.
🎙سائل: محمد عمران رضوی ہریانوی
🏚مراد آباد، یو پی. الہند.
📃 مورخہ: 1 اگست 2016
===========================
💾 جواب:
حج کے موقع پر بدعقیدہ امام کی اقتدا میں نماز پڑھنا ہرگز *شرائط حج* میں سے نہیں.
📋 صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی رحمہ لکهتے ہیں :
حج فرض ادا ہونے کےلئے نو (9) شرطیں ہیں.
( 1) *اسلام*
( 2 ) *مرتے وقت تک اسلام ہی پر رہنا*
( 3 ) *عاقل*
( 4 ) *بالغ ہونا*
( 5 ) *آزاد ہونا*
( 6 ) *اگر قادر ہو تو خود ادا کرنا*
( 7 ) *نفل کی نیت نہ ہونا*
( 8 ) *دوسرے کی طرف سے حج کرنے کی نیت نہ ہونا*
( 9 ) *فاسد نہ کرنا*
💡 *بیان کردہ نو ( 9 ) شرائطِ حج میں سے ایک شرط بهی باجماعت نماز ادا کرنا نہیں*
📝 اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ جماعت سے نماز ادا نہ کی جائی، یقیناً باجماعت نماز ادا کرنا عاقل ، بالغ ، آزاد اور قادر پر واجب ہے.
اس کے ساتھ ساتھ امام کا صحیح العقیدہ ہونا بهی ضروری ہے.
👇🏼اب ذار *حج کے فرائض* بهی جان لیجئے.
📋 صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجدعلی اعظمی رحمہ لکهتے ہیں :
حج میں یہ چیزیں فرض ہیں:
( 1 ) احرام ، کہ یہ شرط ہے
( 2 ) وقوف عرفہ یعنی نویں ذی الحجہ کے آفتاب ڈهلنے سے دسویں کی صبح صادق سے پیشتر تک کسی وقت عرفات میں ٹهہرنا-
( 3 ) طواف زیارت کا اکثر حصہ، یعنی چار پهیرے پچهلی دونوں چیزیں یعنی وقوف و طواف رکن ہیں-
( 4 ) نیت-
( 5 ) ترتیب یعنی پہلے احرام باندهنا پهر وقوف پهر طواف.
( 6 ) ہر فرض کا اپنے وقت پر ہونا ، یعنی وقوف اس وقت ہونا جو مذکور ہوا اس کے بعد طواف اس کا وقت وقوف کے بعد سے آخر عمر تک ہے-
( 7 ) مکان یعنی وقوف زمین عرفات میں ہونا سوا بطن عرفہ کے اور طواف کا مکان مسجد الحرام شریف ہے-
📗 ( بہارشریعت حصہ 6 حج کا بیان بحوالہ درمختار و ردالمحتار ، کتاب الحج ..)
📝 دیکهئے!
*فرائض حج میں بهی نماز باجماعت ادا کرنا شامل نہیں.*
یہ تصور جہالت ہے یا بدعقیدہ افراد کا دهوکہ.
📝 اسی طرح بعض بدعقیدہ لوگ عوام اهلسنت کو یہ بات کہہ کر دهوکہ دیتے ہیں کہ میدان عرفات میں جو خطاب ہوتا ہے( جسے میڈیا براہ راست نشر کرتا ہے ) وہ نجدی امام کی اقتدا میں حج پڑها جاتا ہے.
جبکہ *حج پڑهنے کا نام نہیں ، کرنے کا نام ہے*
🗂 رہا یہ سوال کہ اب اس حالت میں کیا کرے؟
💎 تو اس کا جواب ہے کہ ہرگز ہرگز بدعقیدہ امام کے پیچھے نماز نہ پڑهے.
💎 میدان عرفات وغیرہ اگر خود امامت کا اہل ہے تو خود وگرنہ کسی بهی صحیح العقیدہ سنی حاجی کہ جو امامت کا اہل ہو کی اقتدا میں نمازیں باجماعت ادا کرے-
💎 *اگر اس طرح بهی ممکن نہ ہو تو تنہا نماز پڑهے.*
واللہ تعالی اعلم
=============================
🖨 *فکرِ رضا دارالافتاء،*
امین فکر رضا،
*حضرت علامہ حامد سرفراز قادری رضوی*
(مدظلہ النوراني)
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
📚 *فکر رضا* 🖋
برصغیر و عرب تعاون ٹیم کی کارکردگی !
*00971-559060076*
****************************
فکر رضا فیس بوک پر :
https://m.facebook.com/Fikr.E.Raza.Page/
فکر رضا مکتبہ )اسلامی کتب(
http://alansarlibrary.blogspot.in/
No comments:
Post a Comment