📢 سوال:
کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے -
علماء احناف کے دلائل سے واضح جوابات سے نوازیں -
🗓 محمد ساجد اشرفی
============================
📝 جواب:
*اونٹ کا گوشت کهانے سے وضو فاسد نہیں ہوتا.*
💎 صحیح مسلم، کتاب الحیض میں حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم سے پوچھا کہ کیا بکری کا گوشت کهانے کے بعد وضو کیا کریں؟ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
اگر چاہو تو وضو کرو اور اگر چاہو تو نہ کرو
اس نے عرض کی اونٹ کا گوشت کهانے کے بعد وضو کیا کریں؟ فرمایا :
ہاں اونٹ کا گوشت کهانے کے بعد وضو کیا کرو..الخ
📘 ( صحیح مسلم، کتاب الحیض، باب الوضوء من لحوم الابل)
📝 جن کا موقف ہے کہ اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو لازم ہے ان کی دلیل یہی حدیث پاک ہے جو بیان کی گئی مگر جمہور صحابہ کرام، تابعین اور آئمہ ثلاثہ رضی اللہ تعالٰی عنهم اجمعین کا مذہب یہ ہے کہ اونٹ کا گوشت کهانے سے وضو نہیں ٹوٹتا جمہور فقہاء نے اس کو وضو لغوی یعنی کلی کرنے پر محمول کیا ہے.
💎 محدث جلیل فقیہہ عظیم امام ابوجعفر احمد بن محمد الطحاوی الحنفی رضی اللہ تعالٰی عنہ مذکورہ حدیث نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں :
*..... ممکن ہے وضو سے سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی مراد ہاتھ دهونا ہو انہوں نے اونٹ اور بکری کے گوشت میں اس لئے فرق کیا ہے کہ اونٹ کے گوشت میں چکناہٹ زیادہ ہوتی ہے لہٰذا کهانے والے کے ہاتھ پر چربی کے غلبہ کی وجہ سے اسے ہاتھ پر چهوڑنے کی اجازت نہیں دی گئی اور چونکہ بکری (کے گوشت میں) یہ بات نہیں ہوتی لہذا اس کےلئے وضو نہ کرنا (یعنی ہاتھ نہ دهونا) جائز رکها گیا ہے.
💎 ہم نے پہلے باب میں حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی روایت سے نقل کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کا آخری عمل یہ تها کہ آپ نے آگ پر پکی ہوئی چیز سے وضو کرنا ترک فرما دیا تها جب کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کا پہلا عمل یہ تها کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم آگ پر پکی ہوئی چیز تناول فرمانے کے بعد وضو فرماتے اور اس میں اونٹ کا گوشت وغیرہ برابر تهے تو اس کے چهوڑنے سے اونٹ کے گوشت سے وضو کا ترک کرنا بهی ثابت ہوگیا.
💎 روایات کے طور پر اس باب کا حکم یہ ہے اور غور و فکر کے طور پر یہ کہ ہم نے دیکها کہ اونٹ اور بکری کی خرید و فروخت ان کا دودھ پینے اور گوشت کے پاک ہونے میں برابر ہیں، اس سلسلے میں ان کے احکام میں کوئی تفاوت نہیں تو قیاس کا تقاضا ہے کہ ان کا گوشت کهانے کے سلسلے میں ایک جیسا حکم ہو پس جس طرح بکری کا گوشت کهانے سے وضو لازم نہیں آتا اسی طرح اونٹ کا گوشت کهانے سے بهی (وضو) لازم نہیں آتا-
*وهو قول ابی حنیفہ و ابی یوسف و محمد بن الحسن رحمهم اللہ تعالیٰ* امام اعظم ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف اور امام محمد بن حسن رضی اللہ تعالٰی عنهم کا یہی قول ہے
📚 ( شرح معانی الآثار المعروف طحاوی شریف جلد 1 باب اکل ماغیرت النار هل یوجب الوضو ام لا)
🙌🏼 واللہ تعالی اعلم
=============================
📚 *فکرِ رضا دارالافتاء،*
امین فکر رضا،
*حضرت علامہ حامد سرفراز قادری رضوی*
(مدظلہ النوراني)
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
🕌 *فکر رضا* 🖋
برصغیر و عرب تعاون ٹیم کی کارکردگی !
*00971-559060076*
💻 *فکر رضا فیس بوک:*
https://m.facebook.com/Fikr.E.Raza.Page/
🖥 *فکر رضا بلاگ:*
fikrerazafoundation.blogspot.com
📂 *فکر رضا آن لائن لائبریری (اسلامی کتب)*
http://alansarlibrary.blogspot.in/
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
No comments:
Post a Comment