💈 سوال:
کیا فرماتے ہیں علماء کرام
کہ حج کا خطبہ سننے کی شرعی حیثیت کیا ہے
اور یہ خطبہ نہ سننا کیسا ہے
براہ کرم کچھ حوالوں کے ساتھ تفصیلی جواب عنائت فرما کر عند اللہ ماجور ہوں
سائل
⌛محمد عدنان حسن رضوی
🏠لاہور پاکستان
🗓مورخہ 2:9:16
===========================
💠 جواب: وقوف عرفہ یعنی نویں ذی الحجہ کے آفتاب ڈهلنے سے دسویں کی صبح صادق سے پیشتر تک کسی وقت عرفات میں ٹهرنا فرض ہے
📗 ( بہارشریعت حصہ 6 حج کا بیان بحوالہ درمختار، ردالمحتار کتاب الحج )
📝 اب دیکهئے کہ وقوف عرفہ کی ادائیگی کس کس طور پر ہو سکتی ہے، چنانچہ صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجدعلی اعظمی رحمہ اللہ تعالیٰ لکهتے ہیں :
تهوڑی دیر ٹهرنے سے بهی وقوف ہوجاتا ہے خواہ اسے معلوم ہو کہ یہ عرفات ہے یا معلوم نہ ہو، با وضو یا بے وضو، جنب ہو یا حیض و نفاس والی عورت، سوتا ہو یا بیدار، ہوش میں ہو یا جنون و بے ہوشی میں یہاں تک کہ عرفات سے ہو کر گزر گیا اسے حج مل گیا یعنی اب اس کا حج فاسد نہ ہوگا جب کہ یہ سب احرام سے ہوں.
📕 ( بہارشریعت حصہ 6 حج کا بیان بحوالہ فتاویٰ عالمگیری، کتاب المناسک )
💠 سیدی اعلی حضرت امام اهلسنت قدس سرہ العزیز لکهتے ہیں :
دوپہر ڈهلتے ہی بلکہ اس سے پہلے کہ امام کے قریب جگہ ملے مسجد نمرہ جاو ، سنتیں پڑهه کر خطبہ سن کر امام کے ساتھ ظہر پڑهو، بیچ میں سلام و قیام تو کیا معنی ، سنتیں بهی نہ پڑهو، ...الخ
📙 ( فتاویٰ رضویہ جلد 10 صفحہ 748)
⛔ *سیدی اعلی حضرت قدس سرہ العزیز کا یہ ارشاد اس دور کا ہے کہ جب وہاں امام صحیح العقیدہ تهے. آج بهی اگر صحیح العقیدہ امام میسر ہو تو خطبہ اسی طرح سنا جائے گا جو ابهی فتاویٰ رضویہ کے حوالہ سے بیان ہوا*
📋 مگر ایسا نہیں کہ اگر کسی نے خطبہ حج نہ سنا تو اس کے وقوف عرفات میں کوئی کمی رہ جائے گی، کیونکہ *وقوف عرفہ* فرض ہے نہ کہ کسی بد عقیدہ کا خطاب سننا!
واللہ تعالی اعلم
=============================
🖥 *فکرِ رضا دارالافتاء،*
امین فکر رضا،
*حضرت علامہ حامد سرفراز قادری رضوی*
(مدظلہ النوراني)
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
📚 *فکر رضا* 🖋
برصغیر و عرب تعاون ٹیم کی کارکردگی !
*00971-559060076*
****************************
فکر رضا فیس بوک پر :
https://m.facebook.com/Fikr.E.Raza.Page/
فکر رضا مکتبہ )اسلامی کتب(
http://alansarlibrary.blogspot.in/
No comments:
Post a Comment