🖊 *حج کے موقع پر فکر رضا کی پیشکش*
📱موبائل: *00971-559060076*
♻ حصہ 9⃣1⃣
=============================
🐑 *قربانی کے جانوروں کے متعلق مسائل*2⃣
🛢سوال:
کیا خصی جانور کی قربانی جائز ہے؟ کیونکہ اس میں رگیں کوٹ دی جاتی ہیں، یہ عیب کے زمرے میں نہیں آتا؟
☪ جواب:
خصی جانور کی قربانی جائز اور سنت سے ثابت ہے،
حضرت جابر حضرت ابوہریرہ اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنهم سے مروی ؛ سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم، نے ذبح کے دن دو مینڈهے سینگ والے، چت کبرے، خصی کیے ہوئے ذبح کیے
📒 (مسندِ امام احمد، مسند انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ، جلد 4 صفحہ 5؛؛ سنن ابوداؤد، کتاب الضحایا، باب مایستحب من الضحایا؛ سنن ابن ماجہ، ابواب الاضاحی باب اضاحی رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم؛ مشکوتہ باب فی الاضحیہ فصل ثانی)
🔸امام اهلسنت رحمہ اسی طرز کے سوال کہ خصی جانور کی قربانی جائز ہے؟ کے جواب میں فرماتے ہیں، جائز ہے کہ اس کی کمی سے اس جانور میں عیب نہیں آتا بلکہ وصف بڑهه جاتا ہے کہ خصی جانور کا گوشت بہ نسبت فحل کے زیادہ اچها ہوتا ہے. ہندیہ (فتاوی عالمگیری) میں خلاصہ سے منقول ہے کہ ذکر کٹا (جانور) جو جفتی کے قابل نہ رہا وہ قربانی میں جائز ہے
📗( فتاوی رضویہ جلد20 صفحہ 458)
🛢سوال:
کیا بهینس بهی قربانی کا جانور ہے؛ اگر ہے تو اس کا کیا ثبوت ہے؟
☪ جواب:
لغت عرب میں بهینس کو "جاموس" کہتے ہیں (المنجد) اس کا شمار گائے کی نوع یعنی قسم میں ہوتا ہے، امام اهلسنت الشاہ امام احمد رضا خان قادری برکاتی قدس سرہ العزیز نے اپنی مایہ ناز کتاب؛" هادی الاضحیہ بالشاتہ الهندیہ" میں بهینس کی قربانی کے جواز میں کثیر کتب فقہ سے استدلال فرمایا؛
جن میں ہدایہ؛
خانیہ؛
رمز الحقائق؛
تکملہ طوری ،
مسخلص الحقائق،
شرح ملا مسکین،
طحاوی علی الدر،
شرح نقایہ برجندی؛
جامع الرموز،
جامع المضمرات،
مجمع الانہر عن المحیط؛
فتح اللہ المعین عن التبیین؛
بحرالرائق،
ولوالجیہ،
هندیہ عن البدائع؛
ردالمحتار ؛ شامل ہیں ان کتب کے نام گنوا کے فرماتے ہیں، ضرورت پر ساری کتابیں پیش کی جاسکتی ہیں؛ الحمدللہ ساری کتابیں میری ذاتی ہیں؛
( فقیر بارگاہ رضا راقم الحروف عرض کرتا ہے کہ سیدی اعلی حضرت رحمہ کی برکت سے مذکورہ کتب میں سے اکثر اس حقیر کے پاس بهی ہیں)
ان میں سے چند عبارات پیش خدمت ہیں؛ علامہ طوری لکهتے ہیں؛ الجاموس لانہ نوع من البقر، بهینس گائے کی نوع سے ہے
📔 ( تکملہ من البحرالرائق، کتاب الاضحیہ جلد 8 صفحہ 177)
امام برہان الدین رحمہ فرماتے ہیں؛ ویدخل فی البقر الجاموس...
📙 (ہدایہ کتاب الاضحیہ جلد 4 صفحہ 449)
فتاوی ہندیہ میں ہے، والجاموس نوع من البقر
📕 ( فتاویٰ ہندیہ کتاب الاضحیہ باب خامس جلد5 صفحہ 297)
حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمہ فرماتے ہیں، جاموس نوعی از بقرست و جائز ست
📕 (اشعتہ اللمعات کتاب الصلوٰہ باب الاضحیہ جلد 1 صفحہ 608)
📋 *ان تمام عبارات کا خلاصہ یہی ہے کہ جاموس یعنی بهینس گائے کی قسم سے ہے اور قربانی کا جانور ہے، اسکی عمر بهی قربانی کےلئے دو سال ہے*
🛢سوال:
گابهن (حاملہ) بکری یا گائے کی قربانی جائز ہے؟ اور اگر اس کے پیٹ سے زندہ بچہ نکلے اس کےلئے شریعت کا کیا حکم ہے؟
☪ جواب:
سیدی اعلی حضرت رحمہ فرماتے ہیں؛ دودھ کے جانور یا گابهن کی قربانی اگرچہ صحیح ہے مگر ناپسند ہے، حدیث میں اس سے ممانعت فرمائی
📒 (یہ حدیث سنن ابن ماجہ ابواب الذبآئح میں ہے) فتاوی رضویہ جلد20 صفحہ 370)
🔸اسلئے گابهن جانور کی قربانی سے اجتناب کرنا بہتر ہے، اور اگر پیٹ سے زندہ بچہ نکل آئے تو اسے ذبح کیا جاسکتا ہے اور اس کا گوشت کهانا بهی جائز ہے، اگر مرا ہوا بچہ ہو تو اسے پهینک دے مردار ہے
📗( بہارشریعت حصہ 15)
=============================
🖊 رشحاتِ قلم:
حضور "امین فکر رضا"
*حضرت علامہ محمد حامد سرفراز قادری رضوی*
(مدظلہ النوراني)
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
📚 *فکر رضا* 🖊
_برًّصغیر و عرب تعاون ٹیم کی کارکردگی !_
موبائل: *00971-559060076*
***************************
💻 *فکر رضا فیس بوک:*
https://m.facebook.com/Fikr.E.Raza.Page/
===========================
🖥 *فکر رضا بلاگ:*
fikrerazafoundation.blogspot.com
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
📚 *فکر رضا مکتبہ (اسلامی کتب):*
http://alansarlibrary.blogspot.in/
No comments:
Post a Comment