📜 سوال:
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ میں کہ لڑکیوں کا مدرسہ کھولنا کیسا ہے
برائے کرم حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں
💈سائل: خان قمرعالم
🏠 مقام: بهیونڈی مہاراشٹر
🌈 مورخہ: 6 اگست 2016
📝 جواب:
لڑکیوں کو دینی تعلیم دینے کےلئے شرعی حدود و قیود کا لحاظ کرتے ہوئے مدرسہ کهولنا جائز ہے.
💎 سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : *طلب العلم فریضتہ علی کل مسلم و مسلمتہ*
📘 ( جامع الصغیر للسیوطی حدیث نمبر 5264)
یعنی ہر مسلمان مرد و عورت پر علم حاصل کرنا فرض ہے.
💎 صحیح بخاری جلد اول کتاب العلم میں باب ہے : *باب هل یجعل للنساء یوم علی حدتہ فی العلم*
یعنی کیا عورتوں کی تعلیم کےلئے علیحدہ دن مقرر کیا جائے.
📖 اس باب میں حضرت سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی حدیث پاک کا خلاصہ ہے کہ صحابیات رضی اللہ تعالٰی عنهن نے عرض کی کہ ہمارے لئے ایک دن مقرر فرما دیں جب ہم حاضر ہوکر مسائل دینیہ سیکهیں، اور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ان کی عرض کو قبول فرمایا.
💠 ہاں شرعی حدود کی پاسداری ضروری ہے
💠 مثلاً طالبات شرعی پردے کے اہتمام کے ساتھ مدرسے آئیں، بےپردگی سے مجتنب رہیں.
💠 مدرسہ وغیرہ میں مخلوط جماعتیں (کلاسز) نہ ہوں بلکہ طالبات کےلئے الگ سے با پردہ جماعت (کلاس) ہو.
💠 طالبات کو پڑهانے کےلئے معلمات ہوں ، مرد استاد ہرگز ہرگز نہ ہو.
💠 ہاں اگر سپیکر کے ذریعہ محض آواز کی حد تک کوئی سنی عالم دین عقائد و اعمال بارے وعظ و نصیحت کریں تو حرج نہیں.
💠 اس پر فتن دور میں بہتر یہ ہے کہ طالبات کے ورثا یعنی باپ بهائی یا شوہر خود مدرسہ تک چهوڑنے اور چهٹی وقت لانے کا اہتمام کریں.
واللہ تعالی اعلم.
======================
🖨 *فکرِ رضا دارالافتاء،*
امین فکر رضا،
*حضرت علامہ حامد سرفراز قادری رضوی*
(مدظلہ النوراني)
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
📚 *فکر رضا* 🖋
برصغیر و عرب تعاون ٹیم کی کارکردگی !
*00971-559060076*
*********************
فکر رضا فیس بوک پر :
https://m.facebook.com/Fikr.E.Raza.Page/
فکر رضا مکتبہ )اسلامی کتب(
http://alansarlibrary.blogspot.in/
No comments:
Post a Comment