⌛سوال:
سلام و رحمت
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام مندرجہ ذیل کے مسئلہ میں
کہ زید نے اپنی بیوی سے کہا کہ تم میرے بھائی بکر سے گفتگو کی تو تمہیں طلاق
پھر بعد میں گھر والوں نے زید کو سمجھا کہ تم نے ایسا کیوں کہا تم اپنی بات کو واپس لو
تو بہر حال زید اپنے قول سے رجوع کر لیا یعنی بکر سے بولنے کی اجازت دیدی
تو کیا اب زید کی بیوی اگر بکر سے گفتگو کرے گی تو طلاق پڑے گی کہ نہیں
مفصل جواب عنایت فرمائیں
❓سائل:
نور مصطفٰی
🏯 مقام:
سکونت. ابراہیم پور، اعظم گڈھ
🌄 مورخہ:
26-07-016 منگل
======================
وعلیکم السلام و رحمة الله و بركاته
📋 جواب:
طلاق جب کسی شرط کے ساتھ مشروط اور معلق کر دیجائے تو شرط واپس نہیں لی جاسکتی، شرط پوری ہونے پر طلاق واقع ہو جاتی ہے۔
زید نے طلاق کو اس شرط کے ساتھ مشروط کیا کہ ’تم میرے بهائی بکر سے گفتگو کرو گی تو تمہیں طلاق‘، جب شرط پائی جائے گی یعنی جب زید کی بیوی زید کے بهائی بکر سے گفتگو کرے گی تو اس سے طلاقِ رجعی ہو جائے گی،لہذا اب گهر والوں کے سمجھانے پر زید کا اپنے قول سے رجوع کرنا طلاق کو نہیں روک سکتا اگر زید کی بیوی زید کے بہائی بکر سے گفتگو کرے گی تو اس کو طلاق واقع ہو جائے گی.
📚 *("الدر المختار" و "ردالمختار" کتاب الطلاق ، باب التعلیق، مطلب :فیما لو حلف لا یحلف فعلق، ج4، ص578_576، وغیرهما. "الفتاوى الهندیة" كتاب الطلاق، الباب الرابع في الطلاق بالشرط....الخ، الفصل الأول، ج1، ص415 . بہار شریعت جلد دوم 2، حصہ ہشتم 8، تعلیق کا بیان صفحہ نمبر 149_151)*
*واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔*
======================
💻 *فکرِ رضا دارالافتاء،*
✍🏼 *_حضرت مولانا گلفام رضا برکاتی سعدی_*
(مدظلہ النوراني)
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
📚 *فکر رضا* 🖋
♻ *برصغیر و عرب تعاون ٹیم کی کارکردگی !*
📱 موبائل : *00971-559060076*
*********************
فکر رضا فیس بوک پر :
https://m.facebook.com/Fikr.E.Raza.Page/
فکر رضا مکتبہ )اسلامی کتب(
http://alansarlibrary.blogspot.in/
No comments:
Post a Comment