سوال:
حضرت گورمنٹ نوکری کرنے کا کیا حکم ہے؟
💈نام سید علی قادری.
🏠 گوکاک, کرناٹک
🌁 بتاریخ: 5 آگسٹ 2016
📜 الجواب:
گورمنٹ نوکری جائز ہے جبکہ کسی غیر شرعی امر کا ارتکاب نہ کرنا پڑے مثلا شراب بنانے کی فیکٹری میں کام کرنا ، سوؤر کی ہڈی یا چربی سے استعمالی اشیاء بنانے والی فیکٹری وغیرہ میں کام کرنا ، چاہے سرکاری ہو یا غیر سرکاری ناجائز وحرام ہے.
مگر ایسا کام کرنا جس میں شرعا کوئی قباحت نہیں بالکل جائز ہے چاہے وہ سرکاری ہو یا غیر سرکاری اور اس سے ملنے والی تنخواہ بھی جائز ہے.
یہ ایک امر موہوم ہے کہ نہ جانے وہ ملنے والا پیسہ کیسا ہوگا ؟ اور شریعت مطہرہ نے کسی بھی مسئلہ کی بنیاد امر موہوم پر نہیں رکھی اور خاص کر وہ مسائل جن کا تعلق جواز وعدم سےہو ، فقہ حنفی کا مسلمہ قاعدہ ہے.
*"الاشیاء اباحتھا "*
(الاشباہ والنظائر )
یعنی ہر چیز کی اصلیت جائز اور مباح ہونا ہے تو اس قاعدہ کی روشنی میں گورمنٹ سے ملنے والی تنخواہ بھی جائز ہوئی مگر اب شبہ یہ ہے کہ جو تنخواہ مل رہی ہے کہیں وہ حرام پیسہ سے تو نہیں ؟
یہ ایک شک ہے اور اس بارے میں ایک مسلمہ قاعدہ یہ ہے
*"الیقین لایزول بالشک"*
(الاشباہ والنظائر )
یعنی شک سے یقین زائل نہیں ہوتا ،
پس ثابت ہوا کہ گورمنٹ سے ملنے والی تنخواہ کا جائز ہونا یقینی ہے مگر ساتھ ہی اس کے حرام ہونے کا شک بھی ہے اور یقین شک سے زائل نہیں ہوتا لھذا شک کی بنیاد پر وہ تنخواہ حرام نہیں ہوگی بلکہ اسے حرام قراردینے کے لئے اس کے حرام ہونے کا یقین ہونا ضروری ہے اور کسی شک یا گمان یا سنی سنائی باتوں سے یقین ثابت نہیں ہوتا.
چناچہ یہ ثابت ہوا کی گورمنٹ سے ملنے والی تنخواہ جائز وحلال ہے......
واللہ تعالی اعلم بالصواب
===========================
💻 *فکرِ رضا دارالافتاء،*
✍🏼 *_حضرت علامہ مفتی فداء المصطفیٰ قادری مصباحی_*
(مدظلہ النوراني)
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
📚 *فکر رضا* 🖋
🛡 *برصغیر و عرب تعاون ٹیم کی کارکردگی !*
📱 موبائل : *00971-559060076*
*************************
فکر رضا فیس بوک پر :
https://m.facebook.com/Fikr.E.Raza.Page/
فکر رضا مکتبہ )اسلامی کتب(
http://alansarlibrary.blogspot.in/
No comments:
Post a Comment