سوال:
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ میں کہ اگر کوئی شخص کسی کے پاس کام کرتا ہے لیکن اس کے پاس جو کچھ ہے وہ حرام کا ہے اور وہ جانتا بھی ہے اس کے بعد بھی یہ اپنی تنخواہ لیتا ہے تو کیا وہ حرام ہو گی کیا نہیں ؟
جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہو گی
🛡نام: سید محمد عادل امین
🏘 مقام: شولاپور مہاراشٹر
🗂 مورخہ: 26.7 2016
📝 الجواب بعون المک الوھاب
کسی بھی اجیر کے لئے مال حرام سے اجرت لینا جائز نہیں اور یہ حکم اس وقت ہوگا جبکہ یہ بات تحقیق سے معلوم ہو کہ اسے جو اجرت دی جارہی ہے وہ مال حرام ہی ہے ورنہ اگر کسی کے پاس حلال وحرام دونوں پیسے ہوں اور یہ بات تحقیق سے معلوم نہیں کہ اجیر کو حلال روپے سے دیتا ہے یا حرام سے تو اجیر کی اجرت حلال قرار پائےگی ہاں اگر اس آدمی کے پاس حرام مال غالب اور حلال مغلوب ہوں تو احتیاط یہ ہے کہ ایسوں کے یہاں مزدوری نہ کرے
واللہ تعالی اعلم بالصواب....
📘 مستفاد از فتاوی رضویہ قدیم جلد نہم باب الکسب ،
📔 فتاوی امجدیہ جلد سوئم باب الاجارہ...
======================
💻 *فکرِ رضا دارالافتاء،*
✍🏼 *_حضرت علامہ مفتی فداء المصطفیٰ قادری مصباحی_*
(مدظلہ النوراني)
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
📚 *فکر رضا* 🖋
♻ *برصغیر و عرب تعاون ٹیم کی کارکردگی !*
📱 موبائل : *00971-559060076*
*********************
فکر رضا فیس بوک پر :
https://m.facebook.com/Fikr.E.Raza.Page/
فکر رضا مکتبہ )اسلامی کتب(
http://alansarlibrary.blogspot.in/
No comments:
Post a Comment